[سنن ابنِ ماجہ 120]
_____
مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت عفيف کندی رضي اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حج کے موقع پر میں مکہ آیا، اور تجارتی معاملات کے حوالے سے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے گیا، اس وقت آپ منیٰ میں تھے کہ
میں نے ایک شخص کو قريب کے خیمہ سے نکلتے دیکھا کہ اس نے سورج کی طرف دیکھا اور نماز شروع کردی،، پھر ان کے پیچھے ایک خاتون نکلی، اور ان کے بعد ایک بچہ نکلا، اور ان دونوں نے پہلے شخص کے پیچھے نماز شروع کردی،
تو میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ماجرا دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب میرا بھتیجا ہے، اور یہ اس کی بیوی خدیجہ بنت خويلد ہے، میںی نے پوچھا کہ یہ نوجوان کون ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ علی بن أبی طالب ہے، ان کا چچا زاد بھائی
پھر میں نے پوچھا کہ یہ کر کیا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ نماز پڑھ رہے ہیں، اور ان ( محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کا خیال یہ ہے کہ وہ اللہ کے نبی ہیں، جب کہ ان کی اتباع بجز ان دو کے کسی نے نہیں کی ہے، اور ان کا خیال یہ ہے کہ ان پر قیصر و کسری کے خزانہ کھول دیے جائیں گے۔
حضرت عفيف ( جو کہ بعد میں مسلمان ہوگئے تھے) فرماتے ہیں اگر اللہ اس روز مجھے اسلام کی توفیق عطا فرمادیتا تو میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کرنے والا تیسرا شخص ہوتا۔
_____
📚📜🔗
سب سے پہلے رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم کے ساتھ کس نے نماز پڑھی؟؟؟