امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ”وإنَّمَا سُمِّيَت فَاطِمَة لَأَنَّ الخَلقَ فَطَمُوا عَن مَعرِفَتِهَا۔ ” جناب سیدہ سلام الله علیہا کے لیے فاطمہ کا نام اس لیے منتخب کیا گیا ہے کیونکہ لوگوں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زَكَرِيَّا الْجَوْهَرِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ (ع) عَنْ فَاطِمَةَ لِمَ سُمِّيَتِ الزَّهْرَاءَ فَقَالَ : لِأَنَّهَا كَانَتْ إِذَا قَامَتْ فِي مِحْرَابِهَا زَهَرَ نُورُهَا لِأَهْلِ السَّمَاءِ كَمَا تَزْهَرُ نُورُ الْكَوَاكِبِ لِأَهْلِ الْأَرْضِ۔ "محمد بن زکریا جوہری جعفر بن محمد بن عمارہ سے انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ جناب فاطمہ سلام الله علیہا کو زہرا کیوں کہتے ہیں، امام نے جواب میں فرمایا: جناب سیدہ سلام الله علیہا کو زہرا اس لیے کہا جاتا ہے کہ جب آپ محراب عبادت میں کھڑی ہو جایا کرتی تھیں تو آپ کا نور اہل آسمان کو روشنی بخشتا تھا، جیسے ستارے اہل زمین کو روشنی بخشتے ہیں۔
صدوق، علل الشرائع، مولف: ابی جعفر محمد بن علی ابن الحسین بن موسی بن بابویہ قمی معروف بہ شیخ صدوق علیہ الرحمہ، تحقیق و تقدیم :سیدمحمد صادق بحر العلوم قدس سرہ، ج 1 ص 179 تا 181، ناشر: مکتبہ حیدریہ نجف اشرف عراق، تاریخ: 1385ھ _ 1966م
_____
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ: ما رأيت أفضل من فاطمة رضی الله عن ه ا غير أبيها. ’’میں نے حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے سوا فاطمہ سلام الله علیہا سے کائنات میں کوئی اور بہتر و افضل انسان نہیں دیکھا‘‘۔
( طبرانی، المعجم الاوسط، ۳:۱۳۷ رقم: ۲۷۲۱)
_____
مزید ارشاد فرماتی ہیں کہ: ما رأيت أحدا أشبه سَمتا و دَلا و هَديا برسول الله صلی الله عليه وآله وسلم فی قيامها و قعودها من فاطمة بنت رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم. ’’میں نے فاطمہ بنت رسول سلام الله علیہا سے بڑھ کر کسی کو اٹھنے بیٹھنے، چلنے پھرنے، عادات و خصائل و منع قطع، حسن و خلق اور گفتگو میں رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مشابہ نہیں دیکھا‘‘۔
( ترمذی، الجامع الصحيح، ۵:۷۰۰، رقم: ۳۸۷۲)