حضرتِ آدمؑ اور اماں حوّا کا واقعہ قرآن میں ذکر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اُن کا جنت سے نکلنا اور زمین پر آباد ہونا ایسا قصہ
ہے جسے شاید ہی کوئی ایساہو جو نہ جانتا ہو۔ حضرت آدمؑ اور اماں حو ا ترکِ اولیٰ کی وجہ سے بہشت سے زمین پر بھیجے گئے۔ سالہا سال تک حضرت آدمؑ زمین پر گریہ کرتے رہے اور خدا سے طلبِ مغفرت کرتے رہے لیکن بالآخر اسمائے پنجتن پاک یعنی حضرت محمدؐ، امام علیؑ، سیدہ فاطمہؑ، امام حسنؑ اور امام حسینؑ کے توسل سے اُن کی توبہ قبول ہوئی۔پس آدمؑ نے اپنے رب سے کلمات سیکھے، الله نے اُن کی توبہ قبول کی، بے شک وہ بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے“۔ (القرآن 2:37) ۔۔ ⬅️ اس آیت کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ سے اُن کلمات کے بارے میں سوال کیا گیا جو حضرت آدمؑ نے اپنے رب سے دریافت کئے تھے اور جن کی وجہ سے اُن کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ جواب میں پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا کہ ✅ "آدمؑ نے بحق پنجتن پاک [محمدؐ، علیؑ، فاطمہؑ، حسنؑ اور حسینؑ] الله تعالیٰ سے درخواست کی تھی کہ اُن کی غلطی کو معاف فرما۔ الله تعالیٰ نے اُن کی غلطی کو معاف کردیا اور اُن کی توبہ کو قبول کرلیا“۔
حوالہ جات 1۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب علیؑ میں، ح 89، ص 63. ؛ 2۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی ،ینابیع المودة، ص 111،باب24 اور ص 283،ح 55 ؛ 3۔ سیوطی، تفسیر الدرالمنثور میں۔ ؛ 4۔ تفسیر نمونہ،ج1،ص 199اور تفسیر المیزان،ج 1،ص 149 ۔۔۔